٠٤‏/٠٩‏/٢٠١٠

کيا کوئی انسان نبی کريم  کی زيارت کروا سکتا ھے يا کوئ انسان عرش پے يا عرش سے اوپر جا سکتا ھے



ھم آپ کے سامنے مولانا اشرف علی تھانوی کی کتاب وعظ الحدود والقيود صفحہ 37 سے 39 اقتباس پيش کريں گے



مولانا صاحب سے کسی نے سوال کيا ، قوالی اور سماع سننا کيسا ھے کہ اس ميں آپ کا کيا فيصلہ ھے

تو انہوں نے جواب ديا عزيز من ! تم نے ايسی بات کا سوال کيا ھے جس کا فيصلہ کرنا ھمارا تمہارا کام نہيں بس ميں بجاۓ جواب کے تم کو حکايت سناتا ھوں وہ يہ کہ قاضی ضياء الدين سنامی حضرت سلطان الاولياء سلطان نظام الدين کے ہمعصر تھے سلطان جی صا حب سماع تھے قاضی سنامی ان کو سماع سے منع کرتے تھے ايک بار ايسا ھوا کہ سلطان جی کے يہاں سماع ھو رہا تھا قاضی صاحب اپنی فوج کو ليکر روکنے پہنچ گے يہاں پہنچ کر ديکھا تو اک بڑا شاميانہ لگا ھوا تھا اور اس کے اندر سلطان جی کی جماعت کا اسقدر ہجوم تھا کہ قاضی جی کو اندر جانے کی جگہ نہ ملی تو انہوں نے حکم ديا کہ خيمہ کی طنابيں کاٹ دو کہ مجمع منتشر ھو جاے فوج نے خيمہ کی طنابيں کاٹ ديں مگر خيمہ اسی طرح رہا گرا نہين قاضی صاحب نے اپنی جماعت کو فرمايا دھوکہ نا کھانا بدعتی سے خوارق کا صدور ھو سکتا ھے اور يہ موجب قبول نہيں ،

اس وقت تو وھ واپس ھو گے دوسرے دن حضرت سلامن جی کے مکان پر گے اور فرمايا کہ تم سماع سے توبہ نہ کرو گے سلطان جی نے فرمايا اگر ھم سیدنا محمحد سے پچھوا ديں جب تو تم منع نہ کرو گے کہا پچھوا دو، قاضی صاحب کو سلطان جی کی بزرگی کا علم تھا ، جانتے تھے کہ يہ نبی کريم کی زيارت کراسکتے ھيں ، اس لے سوچا کہ اس دولت کو کيوں چھوڑيں چنانچہ سلطان جی نے ان کی طرف توجہ کی تو ان کو حضور  کی روحانيت مکشوف ہؤی، کہ حضور ان سے فرما رہے کہ فقير کو کيوں تنگ کرتے ہو قاضی سنامی نے عرض کی يا رسول  مجھے کچھ خبر نہيں کی ميں کس حال ميں ہوں جاگ رہا ہوں یا سو رہا ہوں اور صححف طرح سن رہا ہوں اور سمجھ رہا ہوں يا ميں مدہوش ہوں اور حضور  کے جو ارشادات حضرات صحابہ نے بحالت يقظ يعنی حالت بيداری ميں حضور  سے سن کر بيان کہے وہ اس ارشاد سے اولی و ا قدم ہيں يا جو ميں اس وقت سن رہا ہوں اس پر حضور  نے تبسم فرمايا ،اور يہ حالت ختم ہوگٔی، تو سلطان جی نے فرمايا ديکھا ھم نے عرض کيا ، پھر سلطان جی نے قاضی صاحب کے سامنے ہی قوال کو حکم ديا اس نے سماع شروع کيا قاضی صاحب بھی بيٹھے رہے کہ اس بدعت کو يہںا بيٹھ کر توڑوں گا



قوال نے شعر پڑھا سلطان جی کو وجد ہوا اور کھڑے ہو گے قاضی جی نے ہا تھ پکڑ کر بٹھلا ديا تھوڑی دير گزری تھی کہ وجد ہوا اور پھر کھڑے ہو ے اور قاضی جی نے بٹھلا ديا تيسری دفعہ سلطان جی پھر کھڑے ہوے اس دفعہ قاضی جی ہا تھ باندھ کر سلطان جی کے سامنے کھڑے ہو گے ، اس پر قاضی جی کی جماعت کو حيرت ہؤی کہ يہ کيا ہوا ، سب کا خيال تھا کہ اب قاضی صاحب سلطان جی کو منع نہيں کريں گے،جب مجلس ختم ہو گی تو قاضی جی اٹھے اور کہا کہ اچھا پھر آوں گا



واپسی کے وقت قاضی جی کی جماعت نے پوچھا کہ کيا بات ہو ی تھی کہ آپ تيسری دفعہ ہاتھ باندھ کے کھڑے ہو گے قاضی جی نے فر ما يا بات يہ ھے کہ سلطان جی کو پہلی بار جو وجد آيا تھا تو ان کی روح پہلے آسمان تک جا پہنچی تھی يہاں تک ميری بھی رسأی تھی ميں ان کو وہاں سے واپس لے آيا اور بٹھلا ديا ، دوسری بار جو وجد آيا تھا تو ان کی روح عرش کے نيچے جا پہنچی تھی يہاں تک بھی ميری رسأی تھی ،ميں وہاں سے بھی ان کو واپس لے آيا تھا ، تيسری بار جو وجد آ يا تھا تو سلطان جی کی روح فوق العرش جا پہنچی تھی ميں نے چا ہا کہ وہاں سے بھی ان کو واپس لاؤں کہ فرشتوں نے مجھے روک ديا کہ آپ عرش کے اوپر نہيں جا سکتے وہاں صرف نظام الدين ہی جا سکتے ہيں اور اس وقت مجھے عرش کی تجليات نطر آیٔ، يہ سن کر مجمع کی حالت غير ہو گیٔ،



يہ کچھ خرافات تھی جو آپ کے سامےط رکھی ہںہ جو صوفيا ٔ کے ہاں عام ہيں

چليں ان جيسی کہانياں اسلام ميں ديکھتے ہيں پورا قرآن آپ کے سامنے ہے تلاش کريں کہيں کسی نبی يا پيغمبر نے دعوی کيا ہو کہ وہ زمين پے بيٹھے بيٹھے کبھی عرش يا کبھی آسمان پے چلا گيا ہو، بڑے بڑے جليل القدر پيغمبر گزرے ہيں کسی نے بھی يہ دعوی نہيں کيا تھا جو اس قہي ميں مولانا اشرف علی تھانوی صاحب بيان کر رہے ہين اور نا ہی کبھی کسی صحابی نے کویٔ ايسا قصہ بيان کيا،

ہمارے پيارے نبی کريم  نے بھی کی يہ نہيں فرمايا کہ وہ اس طرح عرش پے جا پہنچے ہوں جيسے سلطان جی اور قاضی جی جا رہے تھے پھر قاضی جی کا يہ کہنا کہ جو کچھ وہ اس وقت ديکھ رہے ہيں وہ صحابہ سے بھی اولی و اقدم ہے صحابہ تو نبی کريم  کو کھلی انکھ سے ديکھتے تھے يہ تو صحابہ سے بھی آگے جا رہے ہيں ، قاضی جی کا يہ دعوی کہ سلطان جی نے انکو بيٹھے بيٹھاۓ زيارت کروا دی ،حيرت کا مقام ہے کہ ہميں قرآن اور سنت ميں ايسا قصہ نہيں ملتا جو ان گمراہ اور اوليأ شيطان کی کتابوں ميں مل رہے ہيں فيصلہ آپ کے ہاتھوں ميں ہے آپ قرآن اور سنت کو سامنے رکھ کر فيصلہ کريں

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق