٠٦‏/٠٩‏/٢٠١٠

تقلید، معنی/تعریف/ابتدا

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
لفظی معنی:

تقلید کے معنی ہیں سوچے سمجھے بغیر یا بلا دلیل کسی کی پیروی کیجائے۔ یہ لفظ قلادہ سے بنا ہےاور قلادہ اس پٹے کو کہتے ہیں جو جانوروں کے گلے میں ڈال دیا جاتا ہےاور اس میں رسی ڈال کر جانوروں کو کھینچا جاتا ہے۔

اصطلاحی معنی:

اصطلاح میں تقلید کے معنی ہیں کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے قول پر، اسکی دلیل معلوم کیے بغیر عمل کرے "المعجم الوسیط، الاحکام فی اصول الاحکام ص 835"

قابلِ تقلید کون؟

رسول اکرم فدا ابی و امی صلی اللہ علیہ و سلم کے سوا کسی بھی انسان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی تقلید یا اتباع کا کسی کو حکم دے اور نہ کسی کیلئے یہ جائز ہے کہ وہ کسی بھی انسان کے قول یا عقیدے کی دلیل جانے بغیر اس کی تقلید یا اتباع کرے سوائے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے کہ آپ کی تقلید آپ کی اتباع اور آپ کی اطاعت فرض ہے اور دنیا کا کوئی بھی انسان آپ سے دلیل طلب کرنے کا مجاز نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم خود دلیل ہیں، لیکن آپ کی حیثیت محمد بن عبداللہ کی حیثیت سے نہیں بلکہ اللہ کے رسول کی حیثیت سے ہے اور اللہ تعالٰی نے اپنے ساتھ اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت اور اتباع کو بھی فرض قرار دیا ہے۔

معلوم ہوا کہ ائمہ اربعہ میں سے نہ کسی نے کسی کو اپنی تقلید کا حکم دیا ہے اور نہ وہ دے سکتا تھا کیونکہ اگر وہ ایسا کرتا تو دائرہ اسلام سے

خارج ہو جاتا، اس کامسلمانوں کا امام ہونا تو دور کی بات ہے۔

تقلید کی ابتداء:

یہی وجہ ہے کہ جن عظیم شخصیتوں سے فقہی مذاہب منسوب ہیں ان میں سے ہر ایک نے ایک سے زیادہ مواقع پر یہ صراحت کردی ہے کہ ان کا مذہب کتاب و سنت ہی ہے اور ان کے جن اقوال کی دلیل کسی کو نہ معلوم ہو اس کے لئے ان پر عمل کرنا جائز نہیں اور دلیل سے مراد اللہ کی کتاب اور رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت ہے۔



ائمہ اربعہ کی طرح ان کے عالی مقام شاگردوں کا دامن بھی اپنے ائمہ کی تقلید سے پاک ہے کیونکہ اگر وہ ان کے مقلد ہوتے تو ان سے اختلاف نہ کرتے جبکہ امر واقعہ یہ ہے کہ اگر ہر امام کے شاگردوں اور ان کے شاگردوں کے ان اختلافات کو جمع کیا جائے جو معتبر سندوں کے ساتھ مستند کتابوں میں مدون ہیں تو کئی جلدوں میں کتاب تیار ہو سکتی ہے۔ دراصل کسی ایک امام کی تقلید چوتھی صدی ہجری سے شروع ہوئی پھر بھی ہر مسلک سے نسبت رکھنے والوں میں ایسے لوگ پیدا ہوتے رہے جو اس کے خلاف آواز بلند کرتے رہے۔



نوٹ: یہ اقتباس ڈاکٹر سید سعید عابدی ۔ جدہ کے مقالہ "تقلید، کتاب و سنت کی روشنی میں" سے لیا گیا جو جمعہ 28 نومبر 2008 کو روشنی ۔ اردو نیوز میں شائع ہوا۔


ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق